آفتاب بھائی پر حملہ کی تصییل آگئی
تھوڑی بہت تفصیلات جو آفتاب بھائی نے
گوش گزار کیں وہ کچھ یوں ہیں ۔
ہم دو بجے یہاں سے نکلے (پنڈی میں ایک جگہ سے۔ لیکن لوکیشن مینشن کرنا بے احتیاطی کے زمرے میں آئے گا)
راستے میں ایک جگہ کچھ اشیاء خوردونوش خریدنے کے لیے رکے۔ اور جب وہاں سے نکلے تو احساس ہوا کہ ایک موٹر سائیکل ہماری گاڑی کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔ ڈبل سواری تھی اور ان میں سے ایک نے سفید چادر اوڑھ رکھا تھا۔ کچھ دیر بعد کچی سڑک سے ایک اور موٹر سائیکل برآمد ہوئی ۔ یہ دونوں بائیکیں کچھ دیر کے لیے غائب ہو گئیں، شاید انہوں نے رفتار کم کردی تھی۔ لیکن اگلے ہی لمحے وہ لوگ بہت تیزی سے آگے بڑھے اور گاڑی کے قریب پہنچ کر اسلحہ نکالا۔ ان میں سے ایک موٹر سائیکل والے کو ہم نے گاڑی سے ٹکر ماری اور دوسرے نے فائر کھول دیا۔
چونکہ ایک بائیک کو ٹکر لگ چکی تھی جسکی وجہ سے دوسری بائیک والے بوکھلا گئے ۔ شاید اسی وجہ سے ان کی گولیاں تقریبا ضایع گئیں۔ میں نے سر جھکایا ہوا تھا جسکی وجہ سے ایک گولی میری گردن اور کندھے پر سے گزر گئی۔ گردن کی ہڈی بچی ہوئی ہے اور گوشت کو نقصان پہنچا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان شاء الله جلد صحت یاب ہو جاوں گا۔
حملہ آوروں میں سے زخمی بندے دھر لیے گئے ہیں ۔ امید ہے کہ دشمن کا چہرہ بے نقاب ہو جائے گا۔
بس آپ احباب افطاری و سحری کی بابرکت اوقات میں دعا ضرور کیجئیے گا۔ والسلام آپ سب کا بھائی آفتاب نذیر۔
یہ کہہ کر آفتاب بھائی کی طرف سے کال کٹ گئی۔ اور میں سوچنے لگا کہ کس درندہ صفت لوگوں کا معاشرہ ہے؟ کسی کو سچائی کے ساتھ جینے کا حق ہی نہیں؟ جس نے سچائی کو گلے لگایا گویا اس نے موت کے فرشتوں کے ساتھ یاری کرلی؟ عجب آزادی ہے بھئی! ۔۔۔کوپی
Comments