..عاصم سلیم باجوہ نے معاون خصوصی کا عہدہ بغیر تنخواہ اور مراعات کےقبول کیا، سینئرصحافی کا دعویٰ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ فوج اور سیاست کے نظام کار میں اس قدر تضاد ہے کہ فوج سے سیاست کے میدان میں آنے والے ذہین ترین جنرل اعظم خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل حمید گل بھی کامیابی حاصل نہ کر سکے۔سینئر صحافی سہیل وڑائچ اپنے حالیہ کالم میں لکھتے ہیں کہ میں نے جنرل ریٹائرڈ اعظم سلیم باجوہ سے سوال کیا کہ کیا سیاسی عہدہ لینے کا مطلب سیاست میں آنا سمجھا جائے تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ سیاست میں دلچسپی
نہیں رکھتے۔۔انھوں نے یہ عہدہ بغیر تنخواہ اور مراعات کے اعزازی طور پر لیا ہے اور باوجود پیشکش کے انہوں نے مشیر کے عہدے کو وزیر کے برابر کا نوٹیفیکیشن بھی نہیں کروایا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ وزارت اطلاعات کو اکیسویں صدی کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس حوالے سے پہلے سے تجربہ رکھتے ہیں اس لئے انہیں امید ہے کہ وہ میڈیا اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ میڈیا کے معاشی زوال کو روک کر اسے کھڑا کرنے کی کوشش کریں گے۔سہیل وڑائچ نے مزید لکھا ہے کہ جنرل عاصم سلیم باجوہ فوج کے ترجمان رہے،وہ سدرن کمانڈ کے کورکمانڈر رہے۔اس سے پہلے صدر مشرف کے آئی ڈی سی بھی رہے، انہوں نے تینوں مختلف النوع کردار انتہائی خوش اسلوبی سے نبھائے، میری ذاتی رائے میں جنرل عاصم سلیم باجوہ کو ایک غیر متنازعہ اور بڑے عہدے پر مطمئن کرنے کے لئے عمران خان کی ذاتی کاوش سب سے زیادہ ہے ،جنرل عاصم سلیم باجوہ کی میڈیا مینجمنٹ کے وہ زبردست مداح ہے۔جنرل باجوہ نے یہ ذمہ داری مشروط طور پر قبول کی ایک تو یہ کہ وہ سی پیک چیئرمین کاعہدہ اور ورکنگ جاری رکھیں گے سیاسی کام وزیراطلاعات شبلی فراز کریں گے جبکہ جنرل عاصم سلیم باجوہ پس منظر میں رہ کر وزارت اطلاعات کی ری ماڈلنگ کریں گے۔
Comments